Header Ads Widget

Responsive Advertisement

Ticker

6/recent/ticker-posts

Meri Kamzori Best Urdu Kahaniya | Urdu moral stories | poetryinurdupk7

 

Urdu_moral_stories_urdu_kahaniya
Urdu_moral_stories_urdu_kahaniya



 سٹوری میری ایک کلوز رشتہ دار کی ہے کچھ مہینے پہلے ہی ہمارے درمیان کافی بے تکلفی اتنی بڑھ گئی کہ وہ مجھے اپنے سارے راز بتانے لگی میں اس کے بتائے ہوئے رازوں کو میں سے ایک واقعہ اس کی زبانی آپ کے سامنے پیش کرنے کی کوشش کروں گی آپ اس سٹوری کے حوالے سے اپنی آراء سے مجھے میرے ای میل haidarpoetry@gmail.com پر آگاہ کر سکتے ہیں

اب چلتے ہیں سٹوری کی طرف

 مری عمر 33 سال ہے میں 2 بچوں کی ماں بھی ہوں پھر بھی کافی سارٹ ہوں پچھلے ایک سال سے سے بند ہے اس لئے میں اور وہ ایک ہی گھر میں علیحدہ علیحدہ کمروں میں ہوتے نہ ملے تو وہ دیوانی ہو جاتی ہے میرے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہوا ایک رات میں نے خواب میں دیکھا کہ کوئی مجھے کر میں نے غور کیا تو میری پھدی گیلی ہو چکی تھی اس روز میں ہ دکھائی نہیں دے رہا تھا اگلی صبح میں اٹھ کر ھنے گئی اور میں سوچنے لگی کاش ہر سارا دن سوچتی رہی کہ بیکون سا مرد ہے جو مجھے رات کو خواب میں آ کر چودتا ہے میں رات میری اسی طرح سے چدائی ہوتی رہی تیسری رات دل خیال تھا کہ وہ آج رات بھی چور چہرہ نظر آ گیا اس کا چہرہ دیکھ کر مجھے حیرت ہو نے لگی جس سے میری آنکھ کھل گئی ریکوئی اور نہیں تھا بلکہ میری خالہ زاد بہن کا شو برینی میرا بہنوئی ہی لگتا تھا اس کا رنگ روپ ایسا تھا کہ میں نے بھی بھی اس کے بارے میں اس طرح سوچا بھی نہیں تھا اس کا رنگ سیاہ کالامر پر بال نام کی کوئی چیز نہیں تھی جسم موٹا اس کے ہمارے سوشل سٹیٹس میں بھی اتاز یا دو فرق تھا کہ ہمارے اور ان کے درمیان کافی عرصہ سے گھروں میں آنا جانا نہیں تھا چھ سات مہینے پہلے اس کی بیوی مینی میری خالہ زاد بہن کافی عرصہ پیار رہنے کے بعد وفات پا گئی تھی جس کے لئے میں دو تین باران کے گھر گئی تھی اور پھر حالات معمول پر آگئے اس کے بعد میں تو ان کے گھر بھی نہیں گئی لیکن میری خالہ زاد بہن شوہر بھی کبھار ہمارے گھر آجاتے تھے گروہ آتے اس وقت تھے جب میرے خاوند ڈیوٹی پر گئے ہوتے تھے اور بچے سکول میں اسے کچھ کر گذشتہ کچھ عرصہ سے مجھے غصہ بھی آنے لگا ت تھا کہ روز روز منہ اٹھا کر آ جات ہے مگر میں نے کبھی زبان سے اس کو نہیں کیا تھا


poetryinurdupk7.blogspot.com


Part 2

خواب میں اس کو دیکھ کر میرے دل کی حالت عجیب کی ہوگئی تھی اس کا کالا رنگ بھی مجھے اچھا لگنے لگا تھاوہ عمر میں مجھ سے تقریبا 22 یا 22 سال بڑا ہو گا یعنی اس کی عمر 50 سال سے زائد تھی پھر بھی مجھے دو اپنے خوابوں کا شہزادہ لگنے لگا تھا میرے شوہر آفس اور بچے سکول چلے گئے میں گھر کے کاموں سے فاریخ ہو کر باتھ روم میں زبانے چلی گئی ابھی میں نے کپٹر سے اتارے ہی تھے کہ ڈور بیل بھی ہمارے گھر میں باتھ روم بیرونی دروازے کے ساتھ میں ہی ہے اور ہاتھ روم میں با ہرگلی کی طرف ہوا کے لئے چھوٹے چھوٹے سوراخوں والی بالی لگائی ہوئی ہے میں نے بہائی میں سے باہر جھانکا تو باہر میرے خوابوں کا شہزادہ یعنی میرا بہنوئی کھڑا ہوا تھا اسے دیکھتے ہی میری چوت میں کھجلی ہونے لگی میرے ذہن میں ایک شرارت سوجی میں نے ہاتھ روم میں لگے اپنے تمام کمپٹر سے باہر ہونے پر پھینک دیئے اور دروازے کی کنڈی کھول کر خود پر ہاتھ روم کا دروازہ اندر سے بند کر کے نہانے گئی اور اپنے خوابوں کے شہزادے کو باتھ روم کے اندر سے کہا کہ آپ بیٹھیں میں ابھی نہا کر آتی ہوں نذیر ( میرے خوابوں کا شہزادہ میرا بہنوئی ) ہمارے گھر میں داخل ہوئے اور اسی صوفے پر جا بیٹھے جہاں پر میرے کپڑے پڑے ہوئے تھے نہاتے ہوئے میں نے غور کیا کہ میری چوت کے بال کافی بڑے ہو چکے تھے میں نے ان کو میٹر ریسور کے ساتھ صاف کیا اور اپنے بدن کو صابن لگا کر نہانا شروع ہو گئی میرے دل میں اچھا تک خیال آیا کہ دیکھوں با ہر نذیر کیا کر رہا ہے میں نے باتھ روم کے دروازے کے لاک میں بنے سوراخ سے باہر جھانکا تو نذیر صوفے پر بیٹھا میرے پر بز نیر کو ہاتھ میں کپڑے بڑے غور ستے دیکھ رہا تھا جیسے کہ اندازہ لگارہا ہو کہ یہ کس سائز کا یہ یہ تیر ہے اس کے ہاتھ میں اپنا پر یہ نیر دیکھ کر میں مچل اٹھی مجھے آج گذشتہ تین راتوں میں آنے والے خواب آج حقیقت کا روپ دھار تے دکھائی دے رہے تھے خواب میں تو میں اس کے لن کی طاقت کا اندازہ کر ہی چکی تھی بس اب حقیقت میں مزہ لینا چاہتی تھی نہانے کے بعد میں نے باتھ روم کا درواز ہ اندر سے آدھا کھولا اور خوداس کے پیچھے چھپ کر اپنا منہ باہر کو نکال کر نڈ ی کو آواز دی نذیر بھائی میرے ساتھ کپڑے صوفے پر پڑے


میں ذرا اٹھا کر مجھے دے دیں۔ وہ میرے سارے کپٹر سے اٹھا کر باتھ روم کے دروازے کے پاس آ گیا تو میں نے آدھے کھلے دروازے میں سے اپنا ایک بازو اس طرح سے باہر نکالا کہ میرا نما بھی با جرا سے صاف دکھائی دے اور ہاتھ بڑھا کر اس سے کپڑے پکڑنے کی بجائے ٹول کراپنی شلوار پکڑ لی اسے پہنے کے بعد پھر میں نے اپنا ہاتھ اس طرح باہر نکالا اور اسے اپنے تھے کا نظارہ کرواتے ہوئے اس کے ہاتھ سے اپنی برا کوتلاش کر نے لگی اسے پکڑ کر اس طرح لہراتے ہوۓ اندرا کی جیسے کہ اس کی نمائش کر رہی ہوں اس کے بعد آخر میں میں نے اپنی قمیص بھی پکڑی اور بہن کی مگر اس کی طرح سے کوئی رسپانس نہ ملا جس پر مجھے شدید غصہ آیا کہ یہ کیسا مرد ہے جسے میں نے اپنا مما تک دکھا دیا پھر بھی اس نے کوئی ہمت نہیں دکھائی


Part 3

کپڑے جان کر باتھ روم سے باہر نکلتے ہی اس کی کم ہمتی کی وجہ سے میرا موڈ خراب ہو گیا مگر پھر بھی اس کے لئے پائے بنائی اور اس کو دی وہ چائے پینے کے فوری بعد اٹھ کر چلا گیا تو مجھے اپنے آپ پر بھی غصہ آیا اور میرا جوش بھی فورا ٹھنڈا پڑ گیا میرے


خیالوں اور خوابوں کومٹی میں ملا گیا تھا وہ پھر ایک دن بعد وہ ہمارے گھر آیا مگر میرا جوش ٹھنڈا پڑ چکا تھا مجھے یقین سا ہو گیا تھا کہ نذیر اس قابل ہی نہیں ہے جب وہ ہمارے گھر آیا تو میں اس وقت تک گھر کی صفائی بھی نہیں کر سکی تھی ڈور بیل پر دروازہ کھولا تو سامنے کھڑا دیکھ کر میں جل بھن کی گئی اسے اندر آنے کو بھی نہیں کہا صرف دروازہ کھلا چھوڑ کراندر آ گئی آج وہ پہلی بار ہمارے ہاں بائیک پر آیا تھا شائد اس نے کہیں اور جانا ہوگا اس نے اپنی بائیک بھی گھر کے اندر کی اور دروازہ بند کر کے پین میں ہی میرے پیچھے آ گیا لیکن میں وہاں سے نکل کر اپنے بیڈروم میں چلی گئی وہ آج سے پہلے ہمارے بیڈ روم میں بھی نہیں آیا تھا وہ جب بھی مجھے بیڈ روم میں داخل ہوتے دیکھتا تھا خود ہی ڈرائنگ روم میں جا کر بیٹھ جاتا تھا میں نے سوچا کہ آج بھی وہ خود ہی ڈرائنگ روم میں چلا جائے گا مگر آج وہ میرے پیچھے پیچھے بیڈروم میں بھی آ گیا مجھے تو اس پر پہلے ہی اتناغصہ تھا میں اس سے بات بھی نہیں کرنا چاہتی تھی مگر وہ ڈھیٹ بن کر بیڈ روم میں آ گیا اور وہاں پڑے سنگل صوفے پر بیٹھتے ہوئے بولا


شا کہ کیا بات ہے آج مجھے چائے نہیں پاؤ گی میں اس کی فرمائش سن کر تلما اٹھی مگر اخلاقی مروت کے پیش نظر کچن میں چائے بنانے چلی گئی وہ وہیں بیڈروم میں ہی بیٹھا رہا اس لئے میں اس کے لئے چاۓ وہیں لے گئی اس نے میرے ہاتھ سے چائے کا کپ لے کر کہا ” شمائلہ آج میں تم سے ایک خاص مشورہ کرنے آیا ہوں مجھے یقین ہے تم سے بہتر مشورہ مجھے کوئی نہیں دے سکتا“ میں اس کی بات سن کر بولی کچھ نہیں صرف اس کی طرف دیکھتی رہی وہ چائے کی ایک چکی لے کر بولا شمائلہ تم تو جانتی ہو کہ میں اپنے سارے بچوں کی شادیاں کر چکا ہوں دونوں بیٹیاں اپنے اپنے گھروں میں خوش ہیں اور میرے دونوں بیٹھے اپنی اپنی بیویوں کے ساتھ ایسی خوشی رہ رہے ہیں تمہاری با بی کے مرنے کے بعد میں اپنے کمرے میں اکیلا پڑار ہتا ہوں کوئی مجھ سے بات کرنے والا بھی نہیں ہوتا میں سوچ رہا ہوں کیوں نہ میں بھی ایک اور شادی کر لو اس کے منہ سے اپنی شادی کی بات سن کر مجھے حیرت کا ایک جھٹکا لگا میں تو ایسا سوچ بھی نہیں سکتی تھی کہ وہ مجھ سے ایسا مشورہ کرے گامیں چپ بیٹھی رہی کچھ نہ بولی تو اس نے پھر کہا


ہاں شا ملہ اب تم بتاؤ مجھے کیا کرنا چا ہے۔ مجھے تو اس پر پہلے ہی بہت غصہ تھا اس کی اس بات نے مجھے اور غصہ دلا دیا میں اپنے دل ہی دل میں اسے گالیاں دیتے ہوئے 


Next Part coming soon...


Post a Comment

0 Comments